Follow me on Twitter

نگاہِ یار میں اپنے لیے گھر ڈھونڈتے رہنا

غزل
شاھجھان سُمیل


نگاہِ یار میں اپنے لیے گھر ڈھونڈتے رہنا
کسی صحرہ میں جیسے ہو سمندر ڈھونڈتے رہنا

ہمیں ہے یاد تیرے شہر میں وہ پھول لانا اور
تمہارے شہر کے لوگوں کا پتھر ڈھونڈتے رہنا

حماقت یہ نہیں ہے تو، تم ہی کہہ دو کہ پھر کیا ہے
تیرا جولائی میں اب کے دسمبر ڈھونڈتے رہنا

ہیں سب بیکار کی باتیں، عامل چھوڑ دو تم بھی
یوں ہاتھوں کی لکیروں میں مقدر ڈھونڈتے رہنا

میں اپنے قوم کے بھی حوصلوں کی داد دیتا ہوں
ہمیشہ رہزنوں میں سے ہی رہبر ڈھونڈتے رہنا

بچھڑ کے تجھ سے آنکھوں کی یہ عادت ہوگئی جانا
ہو سارے وصل کے لمحے، وہ منظر ڈھونڈتے رہنا

0 comments: